وزیراعظم کا دورہ بلوچستان | Sohail Bashir Manj

 

گزشتہ روز وزیراعظم نے سب سے کم ڈیویلپڈ  صوبے بلوچستان کا دورہ کیا میرے خیال میں یہ بہت اچھا فیصلہ تھا بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہونے کے باوجود سب سے زیادہ محرومیوں کا شکار ہے اگر ہمارے حکمران دوسرے صوبوں کی طرح اس پر بھی توجہ دیں تو وہ دن دور نہیں ہوگا جب بلوچستان بھی  دوسرے صوبوں کی طرح ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا وزیراعظم صاحب نے وہاں پر تمام بڑے سیاست دانوں سے  ملاقاتیں کیں جس میں   سیاست دانوں نے صرف اپنے مسائل ہی بیان کیے بہتر ہوتا کہ وزیراعظم وہاں عام لوگوں اور تعلیمی اداروں کا بھی رخ کر لیتے 
وزیراعظم نے بلوچستان کی زراعت کو جدید سہولتوں اور ریسرچ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے   پہلے مرحلے میں ستائیس ہزار ٹیولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان کیا جو بلا شبہ خوش آئند ہے لیکن میرے خیال میں وزیراعظم کے علم میں نہیں ہے کہ ہم تیزی سے زمین کا واٹر لیول ڈاؤن کر رہے ہیں ذرا سوچیں اگر یہ ستائیس ہزار ٹیویل سولر انرجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زمین سے پانی نکالنا شروع کر دیتے ہیں تو آ ئندہ چند سالوں میں بلوچستان میں بھی صاف پانی کے مسائل کھڑے ہو جائیں گے جو ہرگز نہیں ہونا چاہیے ان مشکلات سے بچنے کے لیے ایک قابل عمل تجا ویز پیش کیے دیتا ہوں 
جناب وزیراعظم اس سال ستائیس ہزار کی بجائے صرف پندره ہزار ٹیولوں کو سولر  پر منتقل کر لیں  لیکن اس کے ساتھ کسانوں کو سپرنکلر اریگیشن سسٹم بھی دیں تاکہ پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے دنیا میں ہم وہ قوم ہیں جو اپنی زراعت کے لیے نوے  فیصد اضافی پانی استعمال کرتے ہیں جبکہ ہم نے پانی ذخیرہ کرنے کا کوئی انتظام نہیں کیا لیکن اس کے باوجود بھی حکومت کے سولر انرجی پر ٹیولوں  کو منتقل کرنے کی مکمل حمایت کروں گا لیکن طریقہ کار میں کچھ تبدیلیاں کر لی جائیں تو زیر زمین  پانی کے لیول کو برقرار رکھا جا سکتا ہے پہلے مرحلے میں جہاں جہاں ٹیولوں کو سولر انرجی فراہم کی جائے وہیں زمین کے واٹر لیول کو ری فل کرنے کے لیے بڑے بڑے کنویں بنائے جائیں جس میں بارشوں دریاؤں اور ندی نالوں سے پانی لا  کر ڈالا جائے تاکہ جتنا پانی ٹیوب ویل نکالیں  اتنا  واپس زمین میں چلا جائے سپرنکلر اریگیشن وہ واحد سسٹم ہے جس سے صرف دس  فیصد پانی استعمال کر کے زیادہ سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں اس کے ساتھ بلوچستان میں چونکہ بہت بڑا رقبہ ویران پڑا ہے بارشوں اور سیلابوں کے پانیوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے بڑی گنجائش موجود ہے جس کے لیے جھیلیں تالاب اور ڈیم بنائے جائیں تاکہ ان دو مہینوں میں ہونے والی بارشوں اور مختلف سمتوں سے آنے والے سیلابی ریلوں کے پانی کو محفوظ کر کے سارا سال استعمال میں لایا جا سکے گزشتہ سال جس طرح سلابوں نے تباہی مچائی تھی ہم نے اس سے کچھ نہیں سیکھا اور نہ ہی آ ئندہ بارشوں اور سیلابوں سے  نقصان کو کم کرنے کے لیے کوئی اقدامات کیے  سپرنکلر اریگیشن ایک مہنگا نظام ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کو بلا سود اورآسان اقساط پر  سسٹم لگا کر دے اور ہر فصل پر ان سے  پیسے وصول کر لے   
اسی دورے میں وزیراعظم نے اعلان فرمایا کہ ہم پاکستان  سے ایک لاکھ طلبہ کو سکالرشپ پر چائنہ بھیجیں گے جناب وزیراعظم اس اعلان سے پہلے اگر آ پ زمینی حقائق پر نظر ثانی فرما لیتے تو شاید آ پ کا یہ اعلان حیرانگی کا باعث نہ ہوتا ہم اپنے ملکی اخراجات پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف اور مختلف ممالک سے قرض لے رہے ہیں اور طلبہ کو باہر بھیج کر ایک خطیر رقم ملک سے باہر بھیجنے کی تیاری بھی کر رہے ہیں میں ہرگز یہ نہیں کہتا کہ سکالرشپ پروگرام بند کر دیں اسے جاری رکھیں لیکن اس کا طریقہ کار تبدیلی مانگ رہا ہے 
ایک معصومانہ سا سوال ہے کہ ہماری تین سو چا لیس  یونیورسٹیوں میں کیا کوئی ایک یونیورسٹی بھی ایسی نہیں جو ہمارے طلبہ کو پاکستان میں ہی اعلی اور جدید تعلیم سے ہمکنار کر سکے اگر نہیں تو پھر اس طرح کر لیں کہ چین سے ایک سو ماہر افراد جو جدید تعلیمی نظام کمپیوٹر، سائنس، ہیلتھ اور ٹیکنالوجی  پر مکمل عبور رکھتے ہیں انہیں سرکاری خر چ  پر پاکستان بلائیں وہ ہمارے دس ہزار اساتذہ کو ٹریننگ دیں اور واپس چلے جائیں ان دس  ہزار اساتذہ میں سے صرف  دو سو کو ٹرینر بنا دیں اور باقیوں کو طلباء کو پڑھانے میں مصروف کر دیں یوں ایک لاکھ نہیں بلکہ تمام طلبہ جدید تکنیک سے استفادہ حاصل کر سکیں گے اور ہمارے ملک کا ایک پیسہ بھی باہر نہیں جائے گا 
یا پھر ہندوستان کی طرح پاکستان کے بیس  بڑے شہروں میں ایجوکیشن سٹیز بنائیں دنیا کے بڑے اداروں کو دعوت اور سہولتیں دیں کہ وہ پاکستان آ ئیں اور ہمارے طلبہ کو پڑھائیں اگر آ پ یہ بھی نہیں کر سکتے اور طلبہ کو باہر بھیج کر پڑھانے کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں تو پھر انہیں سکالرشپ نہیں سٹڈی لون دیں تاکہ یہ اپنی ڈگری مکمل کرنے کے بعد  قرض ا قساط  کی صورت میں ریاست  کو واپس کر دیں 
جناب وزیراعظم  آپ کے پاس کیا گارنٹی ہے کہ  پاکستان کے بہترین اذہان کے حامل طلبہ کو سرکاری اخراجات پر پڑھنے کے لیے باہر بھیجیں گے اور وہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد  واپس آ  کر ریاست کو خدمات پیش کر یں گے نہیں حضور وہ  اعلی تعلیم کے حصول کے بعد کبھی واپس نہیں آ ئیں گے  باہر کے ممالک کی سہولتیں اور رنگین زندگی انہیں وہیں پر قید کر لے گی اس سے  ریاست کی انویسٹمنٹ بھی ڈوب جاے گی  ہم قیمتی اذہان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے طلبہ کے لیے آپ کی فکر قابل تعریف ہے لیکن گزارش یہ ہے کہ اپنے تعلیمی نظام کو اس قابل بنانے کے لیے انویسٹمنٹ کی جائے کہ ہمارے اور دوسرے ممالک سے طلبہ حصول علم کے لیے پاکستان آئیں جناب وزیراعظم آ پ یہ کر سکتے ہیں اور کر گزریں  اللہ کریم آ پ کا حامی و ناصر ہو