وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ آ ٹھ روزہ دورہ چین مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئیں وزیراعلی کا یہ دورہ حکومت چین کی دعوت پر کیا گیا چائنیز حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ وہ صرف کام کرنے والےافرادکو ہی پسند کرتے ہیں وہ ہماری طرح شخصیت پرستی کی بیماری میں مبتلا نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ چین ہمارے بعد آزاد ہوا اور آج دنیا کی معاشی سپر پاور بننےجارہاہےاور ہم آج بھی قرض کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں مریم نواز کا یہ دورہ ہمارے باقی تین وزرائے اعلی کے لیے ایک چیلنج ہے انہیں چاہیے کہ وہ بھی اپنے اپنے صوبوں میں بھرپور محنت کریں انفراسٹرکچر، تعلیمی ادارے ،ہسپتال ،سکول ،کالجز،یونیورسٹیاں سڑکیں بنائیں تاکہ دوبارہ چین یا کوئی بھی دوسرا ملک انہیں ریاستی مہمان کے درجے پر فائز ہونے کا موقع فراہم کرے یہ بڑی عزت افزائی کی بات ہے کہ کوئی وزیراعلی کسی دوسرے ملک میں ریاستی مہمان کے طور پر دورہ کرے
جناب وزیراعلی آپ کو چاہیے کہ فورا پریس کانفرنس کریں اور قوم کو بتائیں کہ آپ وہاں کیا کر کےآئی ہیں؟آ پ نے چینی گورنمنٹ کو پنجاب کی طرف سے کیا پیشکش کی؟ اور انہوں نے پنجاب حکومت کے ساتھ کیا معاہدے کیے اور ان کی ابتدا کب ہوگی کچھ تفصیل جو میرے پاس موجود ہے وہ میں اپنے قارین کے لیے پیش کیے دیتا ہوں
جناب وزیر اعلی نے پہلے دن ان کے ہسپتالوں کا دورہ کیا اور خاص طور پر ان کے کینسر کے علاج کا طریقہ کار سٹڈی کیا چونکہ پنجاب حکومت کی طرف سے ایک زبردست پروجیکٹ نواز شریف کینسر ہسپتال کے نام سے شروع ہو چکا ہے اور اس لیے ضروری تھا کہ وزیر اعلی کینسر کے روایتی علاج سے ہٹ کر کچھ نیا سیکھ اور سمجھ کر آتیں چونکہ تمام بیماریوں کے طریقہ علاج میں ہر گزرتے دن کے ساتھ جدت آ رہی ہے طریقہ علاج کے ساتھ مشینری اور ادویات میں بھی تبدیلیاں آ رہی ہیں اس لیے ان طریقوں کا بغور مشاہدہ کرنے کے لیے ضروری تھا کہ ان جدتوں کو
آ نکھوں سے دیکھا جائے جناب وزیراعلی
آ پ یقینا چین سے جدید مشینری حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں بہتر ہو گا کہ اگر ہم اپنے کچھ ماہرین کو سرکاری خرچے پر چین میں تیار ہونے والی کینسر سے متعلقہ مشینری بنانے والی فیکٹریوں میں ٹریننگ کے لیے بھیج دیں تاکہ ہمارے ماہرین ان مشینوں کی تیاری اور مرمت کا طریقہ بھی سیکھ لیں کیونکہ جب ہم وہ مشینری حاصل کر لیتے ہیں ہمیں ان کی مینٹیننس کے لیے ٹیم کی ضرورت ہوگی اور اس کے ساتھ جو ہمارے طلبہ ایم بی بی ایس کرنے چائنہ جاتے ہیں ان میں سے کچھ کو فیس کی مد میں سکالرشپ دے کر کینسر کے علاج کی تعلیم حاصل کرنے پر راضی کیا جائے اگر حکومت کی جانب سے ان کی فیسوں میں بیس سے تیس فیصد بھی حصہ ڈال دیا جائے تو جب ہسپتال مکمل ہونے کے قریب ہوگا تو ہمارے اپنے ڈاکٹر اس قابل ہو جائیں گے وہ جو چینی مشینوں اور طریقہ علاج سے واقف ہوں
آ پ نے دوسرا دن چین کی زرعی آ لات بنانے والی فیکٹریوں میں گزارا جناب وزیراعلی ان کی مشینری میں کون کون سی چیزیں ہیں جو ہم سے زیادہ جدید ہیں کیا آپ نے فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کا راز جاننے کی کوشش کی؟ ان کے ریسرچ ادارے زیادہ پیداوار حاصل کرنے والے بیچ کیسے تیار کر رہے ہیں؟ وہ اپنی زمین کی تیاری میں کون کون سی کھادیں اور نیوٹرنز کا استعمال کرتے ہیں؟ انہوں نے اپنی بنجر زمینوں کو کیسے آباد کیا ؟ان زمینوں میں کاشتکاری کے لیے پانی کیسے لے کر گئے ؟ان کا پیورٹ سسٹم اور ڈرپ اریگیشن سسٹم پر فی ایکڑ کتنی کاسٹ
آ تی ہے اگر آپ یہ سب کچھ جاننے میں کامیابی حاصل کر چکی ہیں تو برائے کرم اپنے زراعت کے وزیر کو بلا لیں یہ تمام معلومات ان کے ذریعے محکمہ زراعت کے افسران ملازمین اور پھر کسانوں تک پہنچائیں اگر آ پ چین سے حاصل ہونے والی معلومات بذریعہ محکمہ زراعت اپنے کسانوں تک پہنچا جائیں اور ہمارے کسان اس جدید ریسرچ کو اپنا کر فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر جاتے ہیں تو بلا شبہ
آ پ اور آپ کے اس دورے کو زرعی شعبہ میں انقلاب کے طور پر جانا جائے گا
آ پ کا اگلا دن سولر پینل اور انورٹر بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ گزرا آپ نے انہیں پنجاب میں فیکٹریاں لگانے کی دعوت دی بہت اچھا کیا جناب وزیر اعلی کیا ایسا ممکن نہیں ہو سکتا کہ ہمارے مقامی صنعت کاروں کی ایک میٹنگ بلائیں انہیں بریفنگ دیں کہ یہ مقامی سطح پر سولر پینل اور انورٹر بنانا شروع کریں اگر ہمارے صنعت کار چین سے ٹیکنالوجی حاصل کر کے یا ان کے ساتھ پارٹنرشپ کر کے پنجاب میں فیکٹریاں لگائیں اور پنجاب کے باسیوں اور حکومت کے پروجیکٹس کے لیے مقامی سولر پینل اور انورٹر مہیا کریں تو ہمارے اربوں روپے باہر جانے کی بجائے اپنے ملک میں ہی رہیں گے اور ہماری ایک بڑی صنعت بھی وجود میں آ جائے گی
آ پ کا اگلا دن فضائی آلودگی کو کم کرنے کی ٹیکنالوجی دیکھنے میں گزرا یہ بہت ضروری تھا اگر آ پ ایسا نہ کرتی تو ممکن تھا کہ لاہور سمیت بہت سے شہروں کے رہائشی سموگ اور آ لودگی کے انڈیکس کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے جن کا علاج حکومت کے لیے ایک چیلنج بن جاتا محترمہ وزیراعلی کیا اس خبر میں کوئی صداقت ہے کہ چین اپنی فضائی آلودگی کو جمع کر کے اس میں سے کاربن نکالتے ہیں اور اس سے ہیرے بناتے ہیں اگر یہ خبر سچ ہے تو کیا آپ نے ان سے اس ٹیکنالوجی پر کوئی بات کی؟ خیر ابھی جو ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں فل فور نسٹ یونیورسٹی کے ان طلبہ کو بلائیں جنہوں نے اپنی مدد آ پ کے تحت فضائی آ لودگی ختم کرنے والی مشینیں بنائی تھیں ان کے ساتھ چائنیز کی ٹیکنالوجی کا موازنہ کروائیں ان میں سے جو بہتر ہو اس پر کام شروع کروا دیں یا پھر ہماری مقامی اور چائنیز ٹیکنالوجی کو مکس کر کے کوئی نیا شاہکار تیار کر لیں تاکہ پنجاب کو ہر سال آنے والی اس اذیت سے چھٹکارا مل سکے
جناب وزیراعلی آ پ کے صوبے کی عوام سوائے شخصیت پرستوں کے چند گروہوں کے آ پ کی کارکردگی سے مطمئن نظر آتے ہیں آپ بالکل درست سمت جا رہی ہیں ان چند عناصر کو نظر انداز کر کے محنت جاری رکھیں اللہ کریم آپ کا حامی و ناصر اور مددگار ہو